دانتوں میں فلنگ کرانا ایک عام رجحان ہے اور یہ عمل کافی مہنگا بھی ہوتا ہے
مگر کیا یہ صحت کو نقصان تو نہیں پہنچاتا ؟ اس کا جواب امریکا میں ہونے
والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ جارجیا یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک
تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے جن لوگوں نے آٹھ دانتوں کی
فلنگ کرائی ہوتی ہے ان کے دوران خون میں مرکری کی مقدار ڈینٹل فلنگ نہ کرنے
والوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔
شاید آپ کو علم ہو یا نہ ہو مگر
جان لیں کہ دانتوں میں ہونے فلنگ اکثر املگم (پارے کی دھاتوں سے بنا مکسچر)
پر مبنی ہوتی ہے۔ یعنی اس فلنگ میں مرکری، سلور، ٹن اور کاپر شامل ہوتے
ہیں اور اس کے نتیجے میں خون میں مرکری کی سطح بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ
ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران پندرہ ہزار کے قریب افراد کے دانتوں کی فلنگ کا
جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم
ہوا کہ جن لوگوں کے دانتوں میں آٹھ یا اس
سے زائد فلنگ ہوئی ہیں ان کے خون میں مرکری کی سطح دیگر افراد کے مقابلے
میں دوگنا زیادہ ہوتی ہے۔
ویسے تو محققین کا کہنا ہے کہ فلنگ سے جسم میں
مرکری کی اتنی زیادہ میں اضافہ نقصان دہ نہیں بلکہ عالمی ادارہ صحت نے
محفوظ قرار دے رکھا ہے۔ تاہم ان افراد کو مخصوص غذاﺅں کے استعمال سے اجتناب
کرنا چاہئے یا کم از کم کرنا چاہئے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد کو مچھلی
کم کھانی چاہئے ورنہ جسم بہت زیادہ مرکری جذب کرنے لگے گا جس سے گردوں،
پھیھڑوں،دل، دماغ اور جسمانی دفاعی نظام کو سنگین حد تک نقصان پہنچ سکتا
ہے۔ اگرچہ پارے کی فلنگ سے ہٹ کر بھی متبادل موجود ہیں مگر وہ زیادہ مہنگے
اور زیادہ عرصے تک نہیں چلتے۔ محققین نے مشورہ دیا ہے کہ فلنگ کم ہو تو
زیادہ ہے جبکہ دانتوں میں کسی بھی تبدیلی سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔